مہر خبررساں ایجنسی نے رشیا ٹو ڈے کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ عرب ممالک کے عوام نے سوشل میڈیا پر جاری بحث میں سعودی عرب کے بادشاہ شاہ سلمان اور اس کے بیٹے ولیعہد محمد بن سلمان کو مسئلہ فلسطین کے بارے ميں غدار اور خائن قرادیدیا ہے۔ سعودی عرب کا چھپا ہوا مکروہ چہرہ امت مسلمہ کے سامنے آگیا ہے امریکی صدر نے بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت قراردینے سے پہلے سعودی عرب کے بادشاہ سے مشورہ کیا تھا اور سعودی عرب امریکہ کی ہر سازش میں ملوث ہے۔
فلسطینی شہریوں نے سعودی عرب کے بادشاہ کی سازش طشت از بام ہونے کے بعد سعودی بادشاہ اور ولیعہد کی تصویروں کو نذر آتش کردیا جبکہ سعودی عرب کے اتحادی ملک بحرین کے وفد کو دورہ اسرائیل کے دوران بیت المقدس میں جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔ اطلاعات کے مطابق عرب ممالک کے عوام بتدریج خائن اور غدار عرب حمکرانوں کو پہچان رہے ہیں۔
ادھر اردن میں سعودی عرب کے سفیر خالد بن فیصل بن ترکی بن عبداللہ آل سعود نے سعودی عرب کے بادشاہ کی عرب ممالک میں توہین پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ عرب ممالک کے عوامی احتجاجات میں سعودی عرب کے اعلی حکام کی توہین برداشت نہیں کی جائے گي ۔ رائٹرز کے مطابق فلسطینی عوام کا غصہ ٹھنڈا کرنے کے لئے سعودی عرب نے فلسطینی صدر محمود عباس کو 100 ملین ڈالر کی رشوت بھی ادا کی ہے جبکہ اسرائيل کے ایک وزیر کا کہنا ہے کہ فلسطینیوں کا غم و غصہ آئندہ چند دنوں میں ٹھنڈا ہوجائے گا۔
ادھر ایران کے صدر حسن روحانی نےباہمی تعلقات استوار کرنے پر سعودی عرب کو واضح پیغام دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر سعودی عرب، اسرائيل کے ساتھ دوستی ختم کردے اور یمن پر وحشیانہ اور مجرمانہ بمباری کا سلسلہ روک دے تو ایران سعودی عرب کے ساتھ تعلقات برقرار کرنے کے لئے مشروط طور پر آمادہ ہے۔
عرب ذرائع کے مطابق دنیا بھر کے مسلم اور غیر مسلم ممالک میں بیت المقدس کو اسرائيل کا دارالحکومت قراردینے کے امریکی صدر کے فیصلے کے خلاف مظاہرے ہورہے ہیں لیکن سعودی عرب میں کوئی احتجاج نہیں ہوا جس سے معلوم ہوتا ہے سرزمین وحی پر بڑے شیطان کے حامیوں کا تسلط پوری طرح قائم ہوگیا ہے اور سعودی عرب میں بڑے شیطان کے خلاف آواز بلند کرنے کی کسی میں ہمت نہیں ہے۔
آپ کا تبصرہ